Swift

3 Days Trek to Explore 5 Lakes in Swat| By Ilyas Sayli Mik

Independence Day Celebration by Exploring 5 Lakes | By Ilyas Sayli Mik
(3 Days trek to explore the beauty of Swat)
Waadi Swat

سوات یقیناً جنت کا ایک ٹکڑا ہے۔ اسے اگر سویٹزر لینڈ کہا جاتا ہے تو بے جا نہیں کہا جاتا۔ اس کا ہر کونہ حسین ہے۔ اس کی ہر وادی خوبصورت ہے۔ یہاں رنگ و روح کو سکون دینے والے نظارے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یوں تو یہاں کے میدانی علاقے بھی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں مگر اصل خوبصورتی یہاں کے پہاڑوں اور اِن پہاڑوں کے دامن میں بے انتہا خوبصورت لالہ زاروں میں جاکر ہی آپ کو ملے گی۔
waadiswat.comwaadiswat.com

waadiswat.comwaadiswat.com

جب مہینہ گھر پر گزر جائے اور ان پہاڑوں سے ملاقات نہ ہو تو زندگی بے کیف و بے چین سی ہوجاتی ہے۔ اس دفعہ بھی جب بوریت نے اپنے ڈیرے یہاں جما دئیے تو رہا نہیں گیا اور سر انور زیب,احمد شیب,نصیر انکل,اور صدیق کے ساتھ میں نے لمبی سفر کی تان لی۔ پانچ جھیلوں کا سفر طے ہوا جن میں سیدگئ جھیل, ترکانڈہ جھیل, ماہ نور جھیل, درال جھیل , اور تور جھیل شامل تھے۔ سفر کا آغاز صبح سویرے گھر سے نکلتے ہی ہوا اور اپنی گاڑی میں گامشیر (مٹہ) تک کا سفر کیا جہاں سے 4*4 میں سلاتنڈ پہنچ گئے اور سلاتنڑ سے پیدل سفر شروع ہوا جو سیدگئ بانڈہ تک آٹھ گھنٹوں کے مسلسل چڑھائی پر مشتمل تھا۔ ڈب تک ٹریک نارمل تھا۔ اس کے بعد چونکہ ارادہ تین دن کا تھا جس کی خاطر خوراک کے آشیأ بھی زیادہ درکار تھے تو بیگ بھی کافی بھاری ہوگئے تھے۔ ڈب سے سیدگئ بانڈہ تک کا سفر پانچ گھنٹوں کے پتھریلی اور سخت چڑھائی پر مشکل سے طے ہوا۔ وہاں پہنچے تو شام ہونے والی تھی ساتھیوں کے مشورے سے وہاں پر کیمپنگ کی اور رات بہت سکون سے ہم نے ٹینٹ میں گزاری۔ صبح چھ بجے اٹھ کر نصیر انکل کے ہاتھوں کے ذایقہ دار سویا کھائے اور سیدگئی جھیل کی طرف روانگی ہوئی۔ گھنٹے میں جھیل کی وہ پہلی دیدار جس نے پوری تھکاوٹ غائب کردی ہمیں نصیب ہوئی ایک گھنٹہ وہاں خوب مزے لیے۔ فوٹوز اور ویڈیوز بنائے جھیل کی خوبصورتی جانے نہیں دے رہی تھی اور نہ دل بھر رہا تھا مگر اپنے اگلے ہد ف کا پیچھا کیا اور تقریباً آدھہ گھنٹہ بعد ترکانڈہ ڈنڈ (جھیل) کی دیدار نصیب ہوئی.



ہمارا سفر جاری رہا۔ سیدگئی بانڈہ, سیدگئی جھیل اور ترکانڈہ جھیل کی خوبصورت مناظر کو ہمیشہ کے لیے آنکھ و دل میں قید کرنے کے بعد اپنے اگلے ہدف ماہ نور جھیل اور ماہ نور سے درال جھیل کے لیے روانہ ہوئے۔ ابھی آگے بڑھے ہی تھے کہ تین راستے نظر آئے اور ہمارے پاس نہ تو کوئی مقامی بندہ تھا، نہ ہی گائڈ تھا اور نہ ہمیں راستے کا علم تھا۔





 ایک انجانے خوف نے ہمیں گھیر لیا۔ گروپ ممبران کا آپس میں مشورہ شروع ہوا۔ ایک دوست نے واپسی کا مشورہ دیا مگر اتنا خوار ہونے کے بعد واپسی کرنا بے وقوفی ہی ہوتی۔ میں نے تو صاف انکار کیا کہ اگر کچھ بھی ہو ہمیں آگے ہی بڑھنا ہوگا۔ ہماری خوش بختی دیکھیے، ٹریک پر جانے سے پہلے یوں ہی بطور شغل میں نے سیدگئی اور درال جھیل کی سیٹیلائٹ سکرین شاٹ لی تھی۔ ان ہی کا سہارا لے کر ہم اپنے دائیں طرف کے آنجان پہاڑوں پر روانہ ہوئے۔ قدرت مددگار ثابت ہوا جس پہاڑ کو آنجان سمجھ کر ہم نے آگے بڑھنے کے لیے چنا تھا وہی ہمارا ساتھی نکلا۔ اوپر پہنچنے پر ہمیں ماہ نور جھیل کا دل پر نقش منقش ہونے والا منظر نصیب ہوا اور جس نے ہماری امیدیں باندھی۔ انجانے رستے کا ہم نے جو رسک لیا تھا وہ جانا پہچانا رستہ بن گیا۔ ماہ نور جھل میں واقعی نور ہی تھا جو ہمیں جانے نہیں دے رہا تھا۔



 اب باقی سفر درال اور تور جھیل کی طرف شروع ہوا۔ درال پاس پہنچ کر بارش ,دھند اور ژالہ باری شروع ہوگئ۔ مشکلات بڑھ گئے اور ساتھی کچھ ڈر سے گئے۔ ایک انجانے خوف نے مجھے اپنے لپیٹ میں لے لیا اور میں سوچنے لگا کہ اگر بارش

 

اور بارش یوں ہی برستی گئی تو کیا ہوگا۔ ہمت ساتھ نہیں دے رہی تھی مگر کچھ تو کرنا ہی تھا۔
"ہمت مرداں مدد خدا" اور ہم تیز بارش اور شدید دھند میں چلتے گئے۔ مسلسل دو گھنٹوں تک اس آس میں نیچے اترتے گئے کہ رات بسر کرنے کے لئے محفوظ پنا گاہ مل جائے اور قدرت کا کرشمہ دیکھئے کہ اسی راستے سے ہم درال جھیل پہنچے اور ہماری خوشی کی انتہا نہ رہی۔ وہاں جھیل میں ایک گھنٹہ تک محظوظ ہوتے رہے .زیادہ بارش سے سلیپنگ بیگز اور باقی سامان گیلا ہوگیا تھا۔ وہاں کچھ مقامی افراد نے قریبی مسجد میں بوریا بستر کا انتظام کیا رات پر سکون گزری۔ خوب آرام کیا صبح اٹھ کر تور جھیل کے کنارے ناشتہ کیا اب دو راستے تھے واپسی کیلئے پہلا گبین جب سے اور دوسرا بحرین سے.


تھکاوٹ سے برا حال ہونے کی وجہ سے اترائی پر ترجیح دی گئی اور بحرین کا راستہ چنا .درال جھیل سے بحرین تک کا سفر 12 سے 15 گھنٹوں کا طویل سفر جس میں چار پانچ گھنٹوں تک دودھ جیسی صاف و شفاف پانی کا نالہ سفر کا ساتھی بنا رہا اور باقی راستہ درال ڈیم تگ دیار کے گنے اور نا ختم ہونے والے جنگلات ہمارے ساتھ ساتھ چلتے رہے اور یوں بہت انتظار کے بعد ہمیں بحرین کی وہ کباب جس کا بے صبری سے انتظار تھا نصیب ہوگئے اور زندگی کے ایک خوب صورت اور نہ بھولنے والا سفر اپنے اختتام کو پہنچا.امید ہے آپ لوگوں کو بھی یہ سفر اچھا لگا ہوگا بہت جلد ایک اور کہانی کیساتھ آپ لوگوں سے ملاقات ہوگی .خدا حافظ
Read About Ilyas Sayli Mik

You Might Also Like

0 comments

Feedback/Comments

Weather in Waadi Swat