Swift

A Memorable Tour to Kumrat Valley (Complete Story) | By Ilyas Sayli Mik

(Story of Five Days Memorable Hiking Tour to Kumrat Valley | By Ilyas Sayli Mik)
DAY 1
: Shahi Bagh شاہی باغ
جس نے بھی اس وادی کا نام رکھا ہے اس نے ضرور اس وادی کی خوبصورتی کومدنظررکھ کر رکھا ہوگا ۔ شاہی باغ سوات واقعی میں ایک شاہی باغ ہے بلکہ ایک شاہی باغ سے بھی بڑھ کر خوبصورت ہے۔۔ یہ وادی انگنت چشموں، بلند آبشاروں، نیلگوں جھیلوں، بڑے گلیشیروں، انوکھےدرختوں اورخوبصورت پھولوں کی وادی ہے۔ شاہی باغ کے راستے کے دونوں اطراف پراُنچے اُنچےدرختوں سے ڈھکے برف پوش پہاڑ ہیں اوربائیں طرف تیز شورمچاتا ہوا دریا بہتا ہے جو کہ مشروم جھیل جیسےکئی اوربڑی اورخوبصورت جھیلوں، ابشاروں، چشموں اوربڑے بڑے گلیشیرزسے نکلنے والے پانی کا مجموعہ ہے.

ایک خواہش تھی بہت سارےخوب صورت جگہیں ایک ساتھ دیکھنا دوستوں سے مشورہ کیا کچھ نے انکار کیا اور بہت سارے دوستو نے منع کیا مگر کبیر خان اور فرمان راضی ہو گیے جن کے بغیر یہ سفر نا ممکن تھا ہم نےایک کی نہ مانی اور دیوانگی میں اپنے CD 70 موٹر سایکل پر رسک لے کر پروگرام بنالی . پہلا ٹارگٹ شاہی باغ میں رات گزارنا تھا.سترہ جون 2018کو جنون میں الصبح چار بجے اٹھ کر کالام تک دس بجے پہنچ گیے.وہاں ناشتہ کیا مگر دل بے صبر تھا اور آرام کیے بغیر گبرال روانہ ہویے وہاں بارش نے اپنی بھر پور کوشش کی مگر چلتے گیے اور گبرال سے شاہی باغ تک مشکل ترین سفر جو زیادہ تر پانی ,بارش اور پتھریلی راستو پر مشتمل تھا ھم نےکرلیا اور پانج بجے پہنچ گیے جیسے ہی پہلی نظر شاہی باغ پر پڑی راستے کی ساری تھکاوٹ اور تکلیف دور ہو گیی رات گزاری حمزہ کی جانب سے خوب مہمان نوازی ہویی اور دوسرے دن صبح سات بجے کمراٹ کیلیے روانہ ہویے

DAY 2
اڈگوئی پاس (Badgoai pass)
سوات اور دیر کا بارڈر جو ایک خوبصورت وادی کو دوسرے وادی سے ملاتا ہے. انتہائی دلفریب اور پر سکون ٹاپ جہاں آپ بہت سے پہاڑوں کا سینہ چیر کر پہنچنتے ہیں. گبرال سے تھل (کمراٹ) تک کا سفر چار سے پانچ گھنٹوں میں باآسانی ہوپاتا ہے.

شاہی باغ میں رات گزارنے کے بعد اگلی صبح سویرے ہی سویرے ناشتہ کیے بغیر کمراٹ کیلئے روانہ ہوئے۔ شاہی باغ سڑک نہایت خستہ حالت میں ہے۔ شاہی باغ سے گبرال تک تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی مسلسل اترائی ہے۔ موٹر سائکل پر اترتے ہوئے ہر وقت یہی خوف لگا رہا کہ ابھی رک جائے گا اور اگر اک دفعہ رک گیا تو شاید پھر چلنے کا نام نہ لے.
گبرال پہنچ کر عثمان ربانی کے ساتھ ناشتہ کیا اور باڈگوئی پاس سے کمراٹ کے لیے روانگی شروع کی۔ یہ ایک نہایت مشکل اور پرخطر رستہ ہے۔ ٹاپ تک مسلسل چڑھائی سفر کو اور بھی مشکل بنا لیتی ہے۔ ٹاپ تک ہم بخیر و عافیت پہنچ گئے۔ اور وہاں پیٹ بھر کر دو پہر کا کھانا کھایا۔ کچھ آرام کیا اور منزل کی طرف روانہ ہوئے۔ اب پتھریلی راستے اور موسلادار میں بارش ہمارا سفر جاری رہا۔ یہ سفر دو گھنٹوں پر مشتمل تھا۔ کافی خواری اٹھانی پڑی۔ مگر آخر کار تل (کمراٹ) تک پہنچ ہی گئے۔ وہاں اپنے دوسرے گھر میں رات گزاری اور اگلی صبح جاز بانڈہ کےلئے روانگی ہوئی.

DAY 3

جہاز بانڈہ, کنڈولئی بانڈہ اور جہاز آبشار
سفر کا تیسرا دن
صبح ناشتہ کرنے کے بعد اپنی منزل کی طرف روانہ ہوئے ۔تھل سے چالیس منٹ جندرئی تک کا سفر نارمل تھا وہاں پر زیادہ لوگ اپنی گاڑیوں کو پارک کرکے جہاز بانڈہ کی طرف ٹریک پر روانہ ہوئے جو پانچ سے چھ گھنٹوں کی مسافت پر تھا مگر ہم تو ایڈ ونچر کیلئے نکلے تھےاور سوچ کچھ الگ کرنے کا تھا ۔وہاں مقامی لوگوں سے مشورہ کیا کہ کیا آگے تک موٹر سائیکل پر جاسکتے ہیں؟ جواب آیا کہ ہاں اگر بائک اچھی حالت میں ہو اور ڈرائیونگ میں مہارت ہو تو جا سکتے ہیں آپ۔ ہمارا جواب تھا جناب مہارت کی کوئی ضرورت نہیں۔ جزبہ اور جنون درکار ہوتا ہے اور روانہ ہوئے راستہ تقریباً نا ممکن تھا کہی کہی نہ جانے کا سوچاکیونکہ نیچے گرنے پر گہرائی بہت زیادہ تھی اور موت کا ڈر تھامگر دل نے دماغ کی نہ مانی اور چلتے گئے راستہ ڈھائی گھنٹے مسلسل نا ختم ہونے والی چڑائی تھی کبھی موٹر سائیکل ہم کو اور کبھی ہم موٹر سائیکل کو لے جاتے اور آخر کار ہم آخری ممکن جگہ ٹگئی تک پہنچ ہی گئے وہاں موٹر سائیکل پارک کرلی اور باقی راستہ جو ٹریکنگ کا تھا اورجندرئی سے چھ گھنٹوں کا تھا ہم نے ڈیڑھ گھنٹوں تک مختصر کرلیا اور بارہ بجے جہاز بانڈہ پہنچ ہی گئے وہاں کیمپنگ کی اور آرام کیا جس کے بعد جہاز آبشار گئے وہاں ساری راستے کی تھکاوٹ آبشار میں بہہ گئی اور دو پہر دیر تک کنڈولئی بانڈہ میں مستی کی خوب پوٹوگرافی کی اور واپس اپنے کیمپ میں آگئے رات کو اور دوستوں کے ساتھ آگ لگائی بون پائر کیا اور سردی میں گرم چائے کا خوب مزہ لیا ۔ رات کو آرام کیا اور صبح کٹوری جھیل کی طرف روانگی ہوئی


DAY 4
جہاز جھیل اور کٹوری جھیل,
سفر کا چوتھا دن 
جہاز بانڈہ میں رات کو آرام کرنے کے بعد صبح سویرے جناب صدیق احمد سر جی اور گل جی کے ساتھ دونوں جھیلوں کی طرف روانگی ہوئی. راستہ تین گھنٹے کا تھا۔ تمام رستہ پتھریلا اور چڑھائی پر مشتمل تھا مگر دوستوں کے ساتھ گپ شپ میں وقت اور راستے کا پتہ ہی نہ چلا۔ دوسرے لوگ جو ہم سفر بنے، بہت فریاد ان سے سنی۔ ایک گھنٹے میں ہم جہاز جھیل پہنچے اور ٹہرے بغیر گزر گیے۔ ہماری منزل کٹوری جھیل تھی۔ مزید ڈیڑھ گھنٹے بعد ہم اپنی منزل پر پہنچ گئے اور کٹوری جھیل کا وہ پہلا نظارہ کبھی نا بھولنے والا اور روح کو سکون دینے والا نظارہ ثابت ہوا۔ اس دن ہمارا پہلا گروپ تھا جو وہاں پہنچا۔ ایک گھنٹہ وقت گزارا۔ یقیناً ان لمحوں کو زندگی کے حسین ترین لمحے کہے جاسکتے ہیں۔ اک گھنٹے گزار کر جہاز بانڈہ کی طرف واپسی شروع کی۔ تقریباً دو گھنٹوں میں اپنے کیمپ کو واپس پہنچ گئے وہاں آرام کیا اور واپس تھل کی طرف روانہ ہوئے۔ پانچ بجے پہنچے۔ رات کو وہیں قیام کیا اور اگلی صبح کمراٹ جنگل کا پروگرام بنا کر سوگئے۔


DAY 5
سفر کا پانچواں دن
تل (کمراٹ) میں رات گزارنے کے بعد اگلی صبح کمراٹ جنگل کی طرف چل پڑے۔ کمراٹ پہنچ کر وہاں سیدھا تورو اوبو (کالا چشمہ) کی طرف چل دیے۔ کمراٹ کے جنگل سے کالا چشمے تک کا سفر تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کا تھا۔ جنگل تھا اور بارش تھی۔ سفر عمدہ رہا۔ راستے میں آبشار کی دیدار بھی نصیب ہوئی۔
توقعات سے زیادہ لوگوں کی بھیڑ تھی۔ ایسا لگا کہیں اتوار بازار میں آئیں ہیں اور معزز مہمانوں جنہو ں نےزیادہ تر اس سال کمراٹ کا ہی رخ کیا اور ساتھ میں پوری گندگی کمراٹ کے ہر درخت کے نیچے دیکھ کر دل میں خوف اور ڈر طاری ہوا کہ کہی ہم اپنے جنت کو خود دوزخ تو نہیں بنا رہے۔ جواب ملا "جی ہاں" ۔ دو سال پہلے کا کمراٹ اور آج کا کمراٹ زمین آسماں کا فرق.خیر ارادہ کیا اور دریا کے اس پار چلے گئے اور وہاں جاکراپنا پرانا کمراٹ دیکھنے کو اور دل کو سکون وراحت نصیب ہوئی۔ واپسی پر جو قدرت کے خیال رکھنے والے تھے ان کو بھی وہی جانے کیلئے کہا جاکر انہو نے بہت شکریہ ادا کیا کہ یہی ہے جنت جس کا ہم نے سنا تھا۔ رات دوستو ں کے ساتھ گزاری اور وہ رات سارے سفر کا خوب صورت رات ساری رات گپ شپ لگی اور خوب کھانے پکائے اور انجوائی کرلیا۔ تین گھنٹے آرام کرنے کے بعد صبح دس بجے گھر کو واپسی ہوئی راستہ کمراٹ سے لیکر منگلور اپنے گھر تک 234 کلو میٹر اور دس گھر کے مسلسل لمبے اور تھکا دینے والے راستے پر مشتمل تھا جس کی نشانات اب بھی چہرے پر موجود۔ آخر کار زندگی کا سب سے یادگار اور ایڈ ونچر سے بھر پور سفر اپنے اختتام کو پہنچا امید ہے آپ لوگ بھی ہمارے ساتھ اس سفر سے محظوظ ہو ئے۔

For More Details visit Ilyas Sayli Mik Profile on Facebook

You Might Also Like

0 comments

Feedback/Comments

Weather in Waadi Swat